Thursday, 6 December 2018

Urdu

پرانے زمانے کے ایک استاد صاحب بڑی ثقیل قسم کی اردو بولا کرتے تھے اور ان کی اپنے شاگردوں کو بھی نصیحت تھی کہ جب بھی بات کرنی ہو تو تشبیہات، استعارات، محاورات اور ضرب المثال سے آراستہ پیراستہ اردو زبان استعمال کیا کرو۔
ایک بار دوران تدریس یہ استاد صاحب حقہ پی رہے تھے۔ انہوں نے جو زور سے حقہ گڑگڑایا تو اچانک چلم سے ایک چنگاری اڑی اور استاد جی کی پگڑی پر جاپڑی۔
ایک شاگرد اجازت لے کر اٹھ کھڑا ہوا اور بڑے ادب سے گویا ہوا:
’’حضور والا! یہ بندۂ ناچیز حقیر فقیر، پرتقصیر ایک روح فرسا حقیقت حضور کے گوش گزار کرنے کی جسارت کررہا ہے، وہ یہ کہ آپ لگ بھگ نصف گھنٹہ سے حقِ حُقہ نوشی ادا فرما رہے ہیں۔ چند ثانیے قبل ایک شرارتی آتشی پتنگا آپ کی چلم سے بلند ہوکر چند لمحے ہوا میں ساکت رہا اور پھر آپ کی دستار فضیلت پر براجمان ہوگیا، اگر اس فتنہ کی بروقت اور فی الفور سرکوبی نہ کی گئی تو حضور والا کی جان کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔‘‘
اور پھر پل بھر میں ہی استاد کی پگڑی شعلوں سے شرابور تھی...
ماخوذ

No comments:

Post a Comment